پھوٹ کر شاخ سے بہت مسرور ھوا
ھنس ھنس کے کھل گئے شگوفے
مہکا جو جہاں جہاں سے یہ گزرا
میں کیاکہوں دل کو بہت اچھا لگے
گفتگو کرتی ھوئ اس سے کائنات
شاخوں پے جھومتے ھوئے سویرے
بچائوں کیسے میں ان سے ابنا دامن
اے محبت کروں کیسے میں انکا اعتبار
زمین بھی ھو گئ مشک بو جب لگا انبار
کہ بار بار نہ ازما یہ کیسے ممکن ھے
رنگوں کی برکھا
نرم فضاں کے رخساروں سے جو انچل اٹھائے
جھنانکا حسن سمٹنے لگی حیا سے افق شبنمی
چونکہ اواز سے گنگنائے محبت نہ پوچھئے
لو َاگئ ھے بہار گفتگو کرتی ھوئ اس سے کائنات لپٹنے لگی من کی تان پھول گرے جوھنکے سے مانا کچھ اور بڑھ گی ہے کیا خوب ہے یہ موسم گلاب